Wednesday, February 3, 2010

اتحاد بین المسلین، اردو ویب پر میری پوسٹ

اگر تمام مکاتب فکر ایک دوسرے کے خلاف لکھنا چھوڑ دیں اور سب مل کر معاشرےکو سدھارنے اور عمومی برائیوں کو ختم کرنے کی جدوجہد میں شامل ہو جائیں تو خدا کی قسم معاشرے جنت کا نمونہ بن جائے مگر کیا کیا جائے کہ کچھ لوگوں نے تو صرف اپنے پیٹ کی خاطر عوام کو انہی معروضات میں الجھایا ہوا ہے اور کچھ سوچنا ہی نہیں دیتے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ تمام فرقے ایک فرقہ بن جائیں کیونکہ یہ امر تو ناممکنات میں سے ہی مگر وہی ابن جمال بھائی والی بات کہ اپنے اصولوں کو اپنے لیے رکھیں اور خود کو بے شک حق پر سمجھیں مگر کم ازکم اس بات پر تو اکھٹے ہو جائیں نا کہ جو ان میں مشترکہ ہے اور جس میں معاشرے کو سدھارنے اور ایک فلاحی مملکت پیدا کرنے کے اسباب ہیں۔ جب قرآن دوسروں کےلیے یہ کہہ رہا ہے: کہدو کہ اے اہل کتاب جو بات ہمارے اور تمہارے دونوں کے درمیان یکساں تسلیم کی گئ ہے اس کی طرف آؤ وہ یہ کہ اللہ کے سوا ہم کسی کی عبادت نہ کریں۔ اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں اور ہم میں کوئی کسی کو اللہ کے سوا اپنا کارساز نہ سمجھے۔ پھر اگر یہ لوگ اس بات کو نہ مانیں تو ان سے کہدو کہ تم گواہ رہو کہ ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں۔ سورۃ: 3 آیہ: 64 رکوع: 7

تو جب اللہ کا پیغام اتنا واضح ہے تو کیا ہم مسلمان اس پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرقوں کی مشترکہ باتوں پر جمح ہو کر معاشرے کے لیے کوئی فلاحی کام نہیں کرسکتے؟؟؟؟؟

میرا تو ذاتی خیال یہ ہے کہ جو ایک خدا، ایک رسول، ایک کتاب پر یقین رکھتا ہو اور مذہب کی بنیادی عبادات و افعال کو سمجھتا اور ان پر عمل کرتا ہو تو یہ اس کےلیے کافی ہے اور باقی جہاں تک فرقے کی بات ہے تو ہم سب کر کے بھی اپنے آپ پر سے فرقے کا لیبل اتار نہیں‌سکتے کیونکہ ہم جو بھی عمل کریں گے تو کسی نہ کسی فرقے سےمماثلت تو رکھے گا، مثلاً نماز بھی پڑھیں تو کسی بھی طریقے سے پڑھیں تو وہ طریقہ کسی نہ فرقے کے طریقے سے مماثلت تو رکھے گا اور دیکھنے والا ہمارے عمل سے ہمیں اسی فرقے کا سمجھ لے گا۔ مطلب یہ کہ آج کے دورمیں یہ بہت مشکل ہے کہ ہم تمام فرقوں سے برات کا اظہار کریں تو اس کا حل یہی ہےکہ بے شک فرقے کو تھامے رہیں اور اپنے فرقے کو حق بھی سمجھیں مگر " حق ہی" نہ سمجھیں اور ایکدوسرےکے ساتھ مشترکہ عقائد پہ ساتھ چلیں اور معاشرے اور دین کی فلاح کو مقدم رکھیں تو انشاءاللہ سب بہتر ہو سکتا ہے اور آج کل جو کہ مسلمانوں کی پستی کو دور چل رہا ہے اور ہر جگہ مسلمان کو کچلا جا رہا ہے، مسلا جا رہا ہے تو اس چیز کا مقابلہ کرنے کا یہی حل کیونکہ اگر کوئی ہندو کشمیر میں کسی مسلمان کو شہید کرتا ہے، کوئی عیسائی یا یہودی فلسطین میں اور کوئی امریکہ وزیرستان میں کوئی ڈروں حملہ کرتا ہےتو سب مارنےسے پہلےیہ نہیں پوچھتے کہ تم میں سے بریلوی کون ہے، وہابی کون ہے، مقلد کون ہے یا غیر مقلد کون ہے؟؟؟؟؟؟؟

No comments:

Post a Comment