Friday, February 5, 2010

اردو ویب پر ٹیلی پیتھی پرمیری پوسٹ

یوں تو مطالعے کا شوق مجھے ورثے میں ملا اور کتابیں پالنےمیں، جب سے پڑھنا سیکھا تب سے عمرو عیاروٹارزن سے شروع کیا اور وقت کےسفر کے ساتھ چھٹی کلاس میں ایک کتابچہ ہاتھ لگا کہ ٹیلی پیتھی سیکھیں، تب تک دیوتا سے یاری پکی ہو چکی تھی اور اس کے علاوہ بھی ہپناٹزم کے اسرار سے بھی کچھ نہ کچھ آگاہی ہو چلی تھی۔ اس کتابچے کو بہت سنبھال کر رکھا اور پڑھتا رہا مگر کبھی کوئی مشق نہ کر سکا تبھی میٹرک کے دوران جادو کے کرتب نامی کتاب سے نظر بندی اور کمالات کے بارےمیں پڑھا تو یہ علم کچھ حقیقی لگا اور وہ طاق پر رکھا کتابچہ یاد آ گیا تو ابو کی چوری سے کچھ عملی مشقیں شروع کر دیں۔ دھاگے کو اپنی قوت ارادی سے ہلانا یا بالٹی کے ٹھہرے ہوئے پانی کو قوت ارتکاز سے مرتعش کرنا یا پھر ایک دھاگے سے کوئی دھاتی گولی باندھ کر گھنٹوں اسے تکتے رہنا اور من ہی من میں اسے دائیں بائیں ہلنے کی سجیشن دیتے رہنا، سب ہی کرتا رہا آخر ایک دن ابو نے یوگا کے سٹائل میں دھاگےکے سامنے بیٹھا دیکھ لیا، (اس کے بعد کی نہ پوچھیں ( اور اس کتاب کے جلنے اور ابو کے منع کرنے پر سب ایک یاد بن کر رہ گیا۔۔۔۔۔۔۔ ہائے رے حسرت، نہیں تو لوگ آج دوسرے فرہاد کے چرچےکر رہے ہوتے
کالج کے زمانے میں شمس الدین عظیمی صاحب سے یاری ہوئی (یک طرفہ، ان کی تحریروں کے ذریعے ( روحانی ڈائجسٹ کے سفر کے دوران مراقبے کے اسرارورموز سمجھنے کے کوسش کرتا رہا مگر باقاعدہ جاری نہ رکھ سکا۔ اردو محفل میں اس دھاگے پر نظر پڑی تو بہت خوشی ہوئی، اس بجے کی طرح جو پانی کے کنارے کھڑا چھلانگ لگانے سے ڈر بھی رہا ہو اور پانی سے کھیلنے کے لیے مچل بھی رہا ہو، کچھ لکھنے کی ہمت نہ کرسکا۔ لیکن آج ہمت کر ہی لی وجہ مصروفیت اور پھر مذید مصروف ہونے کا ڈر۔

اس سے نیچے فیصل عظیم فیصل صاحب، اردو ویب، کا تھریڈ شروع ہو رہا ہے جو میں نے اپنی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے یہا لکھنا شروع کیا ہے۔

ٹیلی پیتھی کیا ہے - از خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب

سائنس کی دنیا کہکشانی اور شمسی نظاموں سے اچھی طرح روشناس ہے ۔ کہکشانی اور شمسی نظاموں کی روشنی سے ہماری زمیں کا تعلق کیا ہے اور ان نظاموں کی روشنی زمین کی نوعوں انسان ۔ حیوانات ۔ نباتات ۔ اور جمادات پر کیا اثر کرتی ہے یہ مرحلہ سائنس کے سامنے آچکا ہے ۔ سائنس دانوں کو یہ سمجھنا پڑے گا کہ شمسی نظاموں کی روشنی جمادات-نباتات اور حیوانات کے اندر کس طرح اور کیا عمل کرتی ہے اور کس طرح انکی کیفیات میں ردوبدل پیدا کرتی ہے ۔ سائنس کا عقیدہ ہے کہ زمین پر موجود ہر شئے کی بنیاد یا قیام لہر اور صرف لہر پر ہے ایسی لہر جسے روشنی کے علاوہ کوئی اور نام نہیں دیا جاسکتا ۔

ٹیلی پیتھی میں ایسے علوم پر بحث کی جاتی ہے جو حواس کے پس پردہ ، شعور سے چھپ کر کام کرتے ہیں ۔ یہ علم ہمیں بتاتا ہے کہ ہمارے حواس کی گرفت مفروضہ ہے ۔

مثال

ہم جب کسی سخت چیز کو دیکھتے ہیں تو ہمیں اس چیز کی سختی کا علم ہوجاتا ہے حالانکہ

2 comments:

  1. shah g aap ki trah me ne bhi bohat books parhi hain likin mujhay tali pithi ki haqiqat nahi mil saki .ye kitabON KI HAD TK HAI .is ki haqiqat kia hai?kia aaj tk aap kisi tali pithi jannay wale kw jante hain?agr jantay hain to muje mere is email i d per zarur share ki jiay ga. i ma waitiing.

    ReplyDelete
  2. shah g aap ki trah me ne bhi bohat books parhi hain likin mujhay tali pithi ki haqiqat nahi mil saki .ye kitabON KI HAD TK HAI .is ki haqiqat kia hai?kia aaj tk aap kisi tali pithi jannay wale kw jante hain?agr jantay hain to muje mere is email i d per zarur share ki jiay ga. i ma waitiing.

    ReplyDelete